شب قدر کی اہمیت و فضیلت

ماہ رمضان رحمتوں، برکتوں، انعامات اور فضائل کا وہ منبع ہے جس سے اللہ کے بندے بتوفیق الہی مختلف عبادات کے ذریعہ اپنی بندگی کی تشنگی کو دور کرتے ہیں اور حسب استطاعت ان انعامات کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ وہ مبارک مہینہ ہے جس میں وہ مقدس کتاب نازل کی گئی جو پوری انسانیت کے لیے سرچشمہ ہدایت ہے، اور جس رات میں  یہ کتاب اتاری گئی اس رات کو تمام راتوں سے افضل قرار دیا کہ وہ رات فضیلت و برکت اور اجرو ثواب میں ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اللہ رب العزت کا یہ کتنا بڑا فضل ہے کہ اس نے ایک تو اپنے بندوں کو رمضان المبارک جیسا خوبصورت گلدستہ عطا کیا جس کا ہر ایک پھول معطر اور خوشبودار ہے؛ بلکہ جس کی پتی میں بھی خوشبو کی ایک دنیا آباد ہے، مزید اس مبارک مہینہ میں رحمتوں اور نعمتوں سے معمور یہ بابرکت اور مقدس شب ،شب قدر عطا کیا۔شب قدر کی اہمیت و فضیلت قرآن مجید اور احادیث میں مذکور ہے اور اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ اس کی برکتوں سے فائدہ اٹھاؤ، اب کوئی   محروم القسمت ہی ہوگا جو شب قدر کی اہمیت و فضیلت  محروم ہو جائے۔

 شب قدر کیوں عطا کی گئی

تخلیق انسانی کا جو اصل مقصد ہے وہ بندگی، عبادت اور معرفت الہی ہے "وما خلقت الجن و الإنس الا ليعبدون” انسان اپنے مقصد کو اسی وقت حاصل کرپائے گا جب وہ اپنے خالق کی بندگی اور عبادت کرے گا، اور جو جس قدر اپنے رب کی عبادت کرے گا اسی قدر اسے مقام عبدیت حاصل ہوگا۔ اور یہ بندگی اور عبادت عمر کی طوالت کے ساتھ طویل ہوتی جائے گی۔ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کے سامنے بنی اسرائیل کے بعض لوگوں کے طویل مدت تک عبادت کرنے کا ذکر کیا، صحابہ کرام کو خیال ہوا کہ ان کی عمریں تو زیادہ ہوتی تھیں؛ اس لیے انہوں نے زیادہ دن تک عبادت کی، ہم لوگ اس سے محروم ہیں۔ تو اللہ رب العزت کی طرف سے اس امت کو یہ شب عطا کی گئی جس کی عبادت ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے۔

یہ پوری رات ہی خیر و سلامتی کی رات ہے، آدمی جس حصہ میں بھی اور جس قدر بھی عبادت کرے گا وہ اس رات کی فضیلت کو پائے گا۔ کتنا مہربان ہے وہ خالق اپنے بندوں پر کہ وہ خود ہی مواقع فراہم کرتا ہے تاکہ میرے بندے مجھے یاد کریں، میری عبادت کریں، میری پاکی بیان کریں، میرے سامنے سجدہ ریز ہوں؛ تاکہ میں انہیں انعامات سے نوازوں دنیا میں بھی آخرت میں بھی، ان کے گناہوں کو معاف کروں، ان کی خطاؤں کو درگذر کروں۔جو لوگ اس رات میں صدق دل سے اللہ کی جانب متوجہ ہوتے ہیں، اپنے گناہوں پر نادم ہوتے ہیں، توبہ و استغفار کرتے ہیں اللہ تعالی اپنی رحمت سے اس کے گناہوں کو معاف فرمادیتے ہیں۔

شب قدر کی تلاش

یہ رات اتنی مقدس، اہم اور فضیلت والی ہے اسی لیے یہ پوشیدہ رکھی گئی ہے، اور قیمتی شئی چھپاکر ہی رکھی جاتی ہے۔ اور اس کا پوشیدہ ہونا ہی بندے کے لیے بہتر ہے جیسا کہ حضرت عبادہ بن صامت کی اس حدیث میں مذکور ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں شب قدر کی خبر دینے کے لیے تشریف لا رہے تھے کہ دو مسلمان آپس میں جھگڑا کرنے لگے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں آیا تھا کہ تمہیں شب قدر بتا دوں لیکن فلاں فلاں نے آپس میں جھگڑا کر لیا۔ پس اس کا علم اٹھا لیا گیا اور امید یہی ہے کہ تمہارے حق میں یہی بہتر ہو گا۔ پس اب تم اس کی تلاش (آخری عشرہ کی) نو یا سات یا پانچ (کی راتوں) میں کیا کرو۔ ( بخاری حدیث نمبر 2023) اس باب میں جتنی بھی روایات اور احادیث مبارکہ مروی ہیں ان سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ شب رمضان المبارک کے اخیر عشرہ میں ہوتی ہے اور وہ بھی طاق راتوں میں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا "تحروا ليلة القدر في الوتر من العشر الاواخر من رمضان”. شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں ڈھونڈو۔ (بخاری، حدیث نمبر: 2017) لہذا اس کو تلاش کرنا اور اس میں عبادت کرنا بہت آسان ہے۔ اس اخیر عشرہ میں اپنے آپ کو مکمل طور پر تیار کرلیں اللہ رب العزت کی بندگی کے لیے، تلاوتِ قرآن، ذکر و اذکار، تسبیح اور اوراد و وظائف میں اپنے آپ کو منہمک کرلیں، تہجد کے ساتھ نوافل کا اہتمام کریں، لایعنی چیزوں سے اجتناب کریں، اور اپنے ان قیمتی لمحات کو اپنے خالق کی عبادت میں استعمال کریں۔ ایسے دوستوں سے کنارہ کش ہوجائیں جو اپنے ساتھ ساتھ آپ کا بھی وقت برباد کریں۔ سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ بندہ رمضان کے اخیر عشرہ میں اعتکاف میں بیٹھ جائے۔ تو اعتکاف کا ثواب الگ اور شب قدر میں عبادت کا ثواب الگ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا دخل العشر، شد مئزره، واحيا ليله، وايقظ اهله” جب (رمضان کا) آخری عشرہ آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنا تہبند مضبوط باندھتے (یعنی اپنی کمر پوری طرح کس لیتے) اور ان راتوں میں آپ خود بھی جاگتے اور اپنے گھر والوں کو بھی جگایا کرتے تھے۔ (بخاری، حدیث نمبر: 2024)

شب قدر کی اہمیت و فضیلت قرآن مجید میں

قرآن کریم کا اس شب میں نازل ہونا ہی اس کی سب سے بڑی فضیلت ہے، اس کے علاوہ اللہ رب العزت نے مستقل ایک سورت کے ذریعہ اس کے فضائل کو بیان کیا ہے۔ احادیث مبارکہ میں بھی اس کے فضائل بیان کیے گئے ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص رمضان کے روزے ایمان اور احتساب (حصول اجر و ثواب کی نیت) کے ساتھ رکھے، اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ اور جو لیلۃ القدر میں ایمان و احتساب کے ساتھ نماز میں کھڑا رہے اس کے بھی اگلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں، ( بخاری، باب فضل لیلۃ القدر، حدیث: 2014). شب قدر کے اعمال میں سے دعا کا اہتمام بھی ہے۔ ذکر و تلاوت کے ساتھ اللہ رب العزت کے دربار میں ہاتھ بھی پھیلائیں، آہ و زاری کریں، اپنے اعمال کی قبولیت، گناہوں کی مغفرت کے لیے بارگاہِ خداوندی میں آنسو بہائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو یہ دعا سکھائی ہے: «اللهم إنك عفو تحب العفو فاعف عني»اے اللہ تو معاف کرنے والا ہے اور معافی کو پسند کرتا ہے پس مجھے معاف فرما۔  ( ابن ماجہ، کتاب الدعاء، حدیث نمبر: 3850)۔ یہ ایک مقدس مہینہ ہے اور اللہ تعالی نے ہمیں اس مہینہ سے نوازا ہے اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم اس کی قدر کریں اور زیادہ سے زیادہ وقت یاد الہٰی میں مصروف رہیں۔

اسعد اقبال قاسمی

استاذ حدیث اشرف العلوم شالوک پاڑہ ہاوڑہ کولکاتہ

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے