یہی مقصود فطرت ہے یہی رمز مسلمانی

 

یہی مقصود فطرت ہے یہی رمز مسلمانی

عزت و احترام، محبت و شفقت اور قدر و منزلت ایک خوبصورت معاشرہ کی پہچان ، ایک زندہ سماج کی علامت  اور ایک مہذب قوم کی صفات ہیں۔ یہ وہ اعلی کردار ہیں جس کی وجہ سے انسان کے اندر اخوت و بھائی چارگی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں اور الفت ومحبت پروان چڑھتے ہیں۔  دنیا کی ہر وہ قوم بام عروج پر پہنچی ہے جس نے ان کردار سے اپنے آپ کو مزین کیا اور ہر ہر فرد کو ان کی تعلیم  سے آراستہ و پیراستہ کیا ہے ۔

 ایک خوبصورت اور مثالی  معاشرہ کی تشکیل کے لیے ضروری ہے کہ ہر ایک فرد دوسرے کے ساتھ اعزاز و اکرام اور محبت و شفقت سے پیش آئے، اس کے  مقام و مرتبہ کا خیال رکھے، اسے اس کے شایان شان  حیثیت دے۔  ہر انسان قابل قدر ہے، عزت و احترام کے لائق ہے، اشرف المخلوقات کے لقب سے ملقب ہے۔گرچہ اس سے اختلاف ہو، اس کے افکار و خیالات اور نظریات آپ کے برعکس ہوں پھر بھی وہ تعظیم و تکریم کا مستحق ہے۔ذاتی آراء اور نفسانی خواہشات کو دوسروں پر مسلط کرنا شرفاء اور نیک صفت افراد کا خاصہ کبھی نہیں رہا ہے۔ کوئی بھی یہ نہیں چاہتا کہ اس کی عزت نفس کو مجروح کیا جائے  یا اس کی ذات کو نشانہ بنایا جائے۔ہمارے اکابرین میں حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی اور شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہم کے سیاسی آراء باہم ایک دوسرے کے متضاد تھے لیکن ایک دوسرے کے احترام اور عظمت و وقار کا عالَم یہ تھا کہ ہمیشہ اپنی ذات پر دوسرے کو ترجیح دیا کرتے تھے۔

اس حسنِ سلوک اور اخلاق کے اس معیار سے  فاصلے قریب ہوتے ہیں، نااتفاقیاں اور رنجشیں دور ہوتی ہیں، تلخیاں ختم ہوتی ہیں،  اخوت اسلامی کا جذبہ مزید بہتر ہوتا ہے، تعلقات میں بہتری آتی ہے۔ اس سے آپسی تعاون، ہمدردی، خیر خواہی اور محبت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ اس کے ذریعہ ہم اس مختصر سی زندگی کو خوشیوں سے بھر سکتے ہیں، احساس، محبت اور چاہت کے پھول لگا سکتے ہیں اور نفرت و عداوت کی دیوار گرا سکتے ہیں۔ کسی دانشور کا قول ہے کہ دو مضبوط رشتوں کے درمیان ایک کی (انا) ضرور دفن ہوتی ہے۔

اسلامی تعلیمات   جو کہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور ہر ہر قدم پر انسان کی رہنمائی کرتا ہے، حیات انسانی کا کوئی ایسا شعبہ نہیں ہے جسے مذہب اسلام نے تشنہ چھوڑ دیا ہو، پھر یہ کیونکر ممکن ہوسکتا تھا کہ جس تعلیم پر معاشرہ اور سماج کی تشکیل اور ان کی فلاح و بہبود کا راز پوشیدہ ہو اسے ناقص چھوڑ دیا جاتا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو قولا و فعلا ہر طرح اس کی تعلیم دی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "مجھے اعلی اخلاق کی تکمیل کے لئے بھیجا گیا ہے”۔ خود اللہ تعالٰی نے آپ کے اخلاق کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: "و انک لعلٰی خلق عظیم”۔  اس طرح کے کئی واقعات بھی ہیں جن میں آپ نے اپنے دشمنوں کے ساتھ  اچھا برتاؤ کیا ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم فرماتے ہیں کہ بڑوں کے ساتھ آپ عزت و احترام سے پیش آتے اور بچوں کے ساتھ محبت و شفقت کا اظہار فرماتے۔ یہی وجہ تھی کہ بڑا سے بڑا دشمن بھی آپ کا گرویدہ ہوجا تا تھا۔ اسلام کی یہی وہ بڑی خوبی ہے جس کی بدولت یہ پوری دنیا میں پھیلا ہے اور پھیل رہا ہے۔

یہی مقصود فطرت ہے یہی رمز مسلمانی۔۔۔اخوت کی جہانگیری، محبت کی فراوانی

 

Related Posts

9 thoughts on “یہی مقصود فطرت ہے یہی رمز مسلمانی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے