قران کتاب ہدایت ہے

اس دنیا میں جتنے بھی مذاہب پائے جاتے ہیں سب کے پاس کچھ نہ کچھ کتابی شکل میں موجود ہے۔ ہندوستان میں پائی جانے والی اقوام میں ہندو، سکھ، جین، بدھ اور دیگر مذاہب جنہیں آسمانی مذہب کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے جیسے، اسلام، عیسائیت اور یہودیت ان تمام کے پاس اپنی کتابیں موجود ہیں۔یہ اور بات ہے کہ ان تمام مذاہب کی کتابیں اپنی اصل شکل میں موجود نہیں ہے۔ہندو مذہب کی سب سے اہم اور بنیادی کتاب ‘وید’ سمجھی جاتی ہے لیکن یہ اب معمہ بن گیا ہے کہ اس کتاب کی ابتدا کب ہوئی، کس نے اسے مرتب کیا ہے اور کس دور میں اسے ترتیب دیا گیا ہے۔اسی طرح دیگر ہندوستانی مذاہب میں بھی شخصی اقوال اور نصائح تو موجود ہیں لیکن زندگی گزارنے کا مکمل طور طریقہ موجود نہیں ہے۔ جہاں تک بات عیسائیت یا یہودیت کی ہے تو ان کے متعلق تو یہ بات آشکارا ہے کہ انہوں نے اپنی من مرضی سے اپنی کتابوں میں تحریف کیا ہے۔ لیکن مذہب اسلام کو اللہ تعالی نے قرآن جیسی اہم اور عظیم کتاب سے نوازا ہے جس کے متعلق ارشاد باری ہے کہ یہ کتاب، کتابِ ہدایت ہے۔ اس کتاب کے ذریعہ انسان اللہ تعالی کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر اس کی رضا اور خوشنودی کو حاصل کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک بات جو قرآن مجید کو دیگر تمام کتابوں اور موجودہ مذہبی پیغامات سے جدا کرتی ہے وہ ہے اس کی اصل۔ قرآن کا نزول آج سے تقریبا ساڑھے چودہ سو سال قبل ہوا، اور اس وقت سے اب تک یہ کتاب بعینہ موجود ہے اس میں کسی کمی و کوتاہی یا رد و بدل کی کوئی گنجائش نہ ماضی میں تھی اور نہ ہی مستقبل میں ممکن ہے۔ روئے زمین پر پیدا ہونے والے بے شمار افراد نے قرآن کا مثل پیش کرنے کی کوشش کی، جماعتوں کے ساتھ مل کر زور آزمائی کی گئ، کمیٹیاں تشکیل دی گئیں، نامور اہل زبان کو جمع کیا گیا، عربی زبان و ادب کے شہسواران نے قسمت آزمائی کی لیکن خدا کا قول اب تک بر قرار ہے اور کوئی بھی اس کے مثل ایک آیت پیش نہیں کرسکا ہے۔ یہ وہ خدائی پیغام ہے جس کے اسرار و رموز تو دور کی بات ہے دنیا اس کے الفاظ کا متبادل پیش کرنے سے بھی عاجز و قاصر ہے۔

قرآن مجید اللہ تعالی کا کلام ہے، اور اللہ تعالی نے اس کی حفاظت کے لئے جو سامان اور اسباب پیدا فرمائے ہیں وہ کسی اور کتاب کو حاصل نہیں ہے۔ چنانچہ عہد نبوی ﷺ سے ہی اس کی حفاظت و صیانت کا سہ گانہ نظام شروع کردیا گیا تھا۔ جب آپ ﷺ پر قرآن مجید نازل ہوا کرتا تھا تو ابتدا میں آپ ﷺ جلدی جلدی پڑھ کر یاد کرنے کی کوشش کیا کرتے تھے لیکن اللہ تعالی نے آپ کو جلد بازی سے منع فرمایا۔ صحابہ کرام کی مقدس جماعت آپ ﷺ کے ساتھ تھی وہ فورا نازل شدہ آیات کو یاد کرلیا کرتے تھے کیونکہ نماز کی ادائیگی کے لئے قرآن مجید کی تلاوت ضروری ہے۔حضرت عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ میں نے براہ راست ستر سورتیں رسول اکرم ﷺ سے سیکھی ہیں۔ اور تیسرا کام یہ ہوتا کہ صحابہ کرام کی ایک جماعت کو کتابت قرآن کے لئے متعین کردیا گیا ہے، جب کبھی قرآن مجید نازل ہوتا، انہیں بلایا جاتا اور نازل شدہ آیات کو آپ ﷺ بحکم خداوندی بالترتیب لکھا دیا کرتے تھے۔ صحابہ کرام کی کثیر جماعت تھی جنہوں نے مکمل قرآن مجید حفظ یاد کیا تھا۔

قرآن مجید علوم و معارف کا ایسا قیمتی خزانہ ہے جس کی نظیر نہیں پیش کی جاسکتی ہے، اور یہ ممکن بھی کیسے ہوسکتا ہے کیونکہ یہ انسان کا کلام نہیں ہے بلکہ اس ذات گرامی کا کلام ہے جس نے انسانوں اور اس پوری دنیا کو پیدا کیا ہے۔ اس عظیم ذات نے انسانوں کی فلاح و بہبود اور ہدایت و ترقی کے تمام راز قرآن مجید میں پنہاں کردیئے ہیں۔ قرآن مجید میں موجود اسرار و رموز اور علم و حکمت پر علماء اسلام نے جو کام کئے ہیں ان کو بیان کرتے ہوئے مولانا شبلی نعمانی لکھتے ہیں: "تفسیر کے علاوہ قرآن مجید کے خاص خاص مباحث پر جدا گانہ اور مستقل تصنیفات کا سلسلہ شروع ہوا  اور یہ سلسلہ تفسیر سے بھی زیادہ مفید تھا، کسی نے صرف مسائل فقہیہ پر بحث کی، کسی نے اسباب نزول پر کتاب لکھی، کسی نے صرف الفاظ کو جمع کیا جو غیر زبان کے الفاظ ہیں، کسی نےامثال قرآنی کو یکجا کیا، کسی نے آیات مکروہ کے نکات بیان کئے، اس قسم کے مضامین کی تعداد 80 ہزار کے قریب پہنچی اور قریبا ہر ایک پر الگ الگ مستقل تصنیفیں لکھی گئیں، ان مضامین میں سے بعض بعض پر تمام بڑے بڑے ائمہ فن نے طبع آزمائیاں کیں اور ہزاروں کتابیں تیار ہوگئیں”۔

قرآن مجید کوئی قصص اور تاریخ کی کتاب نہیں ہے بلکہ انسانیت کے لئے ہدایت کا سرچشمہ ہے، اور یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید کی صفات بیان کرتے ہوئے خود اللہ تعالی نے اسے عالَم کے لئے ہدایت کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ جو لوگ اس میں فکر و تدبر کرتے ہیں، اس کے اسرار و رموز کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں، اس میں بیان کردہ واقعات کے اسباب و علل میں غور و فکر کرتے ہیں، اس کے اوامر و نواہی کو اپنی زندگی کا حصہ بناتے ہیں انہیں اللہ تعالی راہ مستقیم پر گامزن فرماتے ہیں۔ عجیب بات یہ ہے کہ زمانہ قدیم سے اب تک جن لوگوں نے بھی قرآن مجید کا مطالعہ اس میں کمی و کوتاہی اور عیب تلاش کرنے کے لئے کیا، اور جیسے جیسے ان کا مطالعہ وسیع ہوتا گیا، ان میں بیشتر افراد وہ ہیں جنہیں اللہ تعالی نے ایمان کی دولت سے سرفراز فرمایا ہے۔ قرآن تمام انسانوں کے لئے نازل کیا گیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس کے مخاطب صرف مسلمان نہیں بلکہ تمام انسانیت ہے، اور یہ دنیا کی واحد کتاب ہے جو انسانی درد کا مداوا کرنے کی صلاحیت ماضی میں بھی رکھتی تھی اور آج بھی اس صفت سے متصف ہے۔ قرآن مجید علم و حکمت کا وہ عظیم خزانہ ہے جس میں غواصی کرنے والے علماء کرام چودہ سو سال سے مستقل غوطہ زن ہیں اور پھر بھی ہر آنے والا اس میں ایسے نادر و نایاب اور کمیاب موتی تلاش کرکے دنیا کے سامنے پیش کرتا ہے جس کا کوئی جواب نہیں ہے۔ در حقیقت یہ قرآن کا معجزہ ہے کہ اللہ تعالی نے اسے ایسی حکمتوں اور ایسے علوم سے مزین کر رکھا ہے جو قیامت تک آنے والی انسانیت کی راہنمائی کے لئے کافی ہوگا، اور اب تک کا مشاہدہ ہے کہ چودہ سو سال میں کوئی دور یا کوئی زمانہ ایسا نہیں گزرا ہے جس میں کوئی یہ دعوی کر سکے یا ثابت کر سکے کہ قرآن مجید وقت کے تقاضوں کے مطابق نہیں ہے۔ قران مجید ماضی میں بھی انسانیت کے لئے ہدایت کا ذریعہ تھا اور قیامت تک آنے والے لوگ اس سے مستفید ہوتے رہیں گے۔ قرآن مجید میں موجود احکام اور اعلان ہماری کامیابی کی ضمانت دیتے ہیں اور ہمیں وہ راستہ بتاتے ہیں جن پر گامزن ہوکر منزل مقصود کو حاصل کیا جاسکتا ہے، جب تک مسلمان اس راہ کے راہی رہے تھے، دنیا کے ان کے قدموں میں تھی جب سے مسلمانوں نے اس راہ کو ترک کیا ہے، ذلت و نکبت اور پستی و غمخواری مقدر بن گئی ہے۔ قرآن کی تعلیمات کو زندگی کا جز بنا لیا جائے تو ان شاء اللہ دونوں جہاں کی کامیابی نصیب ہوگی۔

Related Posts

One thought on “قران کتاب ہدایت ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے