سورہ کہف کی فضیلت اور فتنہ دجال سے حفاظت

 

سورہ کہف کی فضیلت اور فتنہ دجال سے حفاظت

مولانا مناظر احسن گیلانی اپنی مشہور و معروف تصنیف "دجالی فتنہ کے نمایاں خدوخال” میں لکھتے ہیں: "مشہور حدیث جو ابو داؤد، مسلم، ترمذی، نسائی، احمد، بیہقی وغیرہ سے محدثین کی کتابوں میں پائی جاتی ہے جس میں بیان کیا گیا ہے کہ دجال کے فتنے سے جو محفوظ رہنا چاہتا ہو، اس کو چاہئے کہ سورہ کہف کی ابتدائی یا خاتمہ کی آیتوں کی تلاوت کرے، بعض روایتوں میں ابتدا یا خاتمہ کا ذکر نہیں ہے، بلکہ فرمایا گیا ہے کہ مطلقا سورہ کہف کی دس آیتوں کی تلاوت، اس کے تلاوت کرنے والوں کو دجال کے فتنے مین مبتلا ہونے سے بچالیتی ہے”۔ مولانا مناظر احسن گیلانی نے اپنی مکمل کتاب سورہ کہف کی فضیلت، تفسیر اور روحانیت و مادیت کے ٹکراؤ کو سامنے رکھتے ہوئے مرتب فرمایا ہے۔ آپ کتاب کے آغاز میں لکھتے ہیں: "دجالی فتنہ جس میں قدرتی قوانین پر غیر معمولی اقتدار حاصل کرکے بنی آدم کو دین  ومذہب سے اسی اقتدار کے آثار و نتائج دکھا دکھا کر باغی بنانے کی کوشش کی جائے گی، اسی فتنہ سے حفاظت کی ضمانت ارشاد نبوی ﷺ کے مطابق قرآن کی جس سورہ میں بتائی گئی ہے، اسی سورہ کے مضامین و مشتملات اسی فتنے کے آثار کو پیش نظر رکھ کر اس کتاب میں واضح کئے گئے ہیں”۔  موجودہ زمانے کی جدت پسندی، ٹیکنالوجی اور وسائل کی بہتات، حیرت انگیز سائنسی ایجادات و اختراعات، مصنوعی اشیاء کی برآمدات و درآمدات، ہواؤں کو قید کرنے کے آلات، فضاؤں میں تحلیل کرنے والے اسباب، غرضیکہ مادیت کی ترقی کے تقریبا وہ تمام سامان جسے انسانی ذہن نے تخلیق کیا ہے  روئے زمین پر خدائی احکامات کے منکرین کے قبضہ تصرف میں ہے۔ دنیا اپنی تمام تر وسعت و گنجائش کے باوجود اس حد تک سمٹ گئی ہے اور محدود ہوگئی ہے کہ گاؤں دیہات اور شہر میں سکونت اختیار کرنے والے سب برابر ہوچکے ہیں۔ انسان کا کوئی فعل اور کوئی عمل ذاتی نہیں رہ گیا ہے بلکہ وہ کیا کھاتا ہے، کیا پیتا ہے، کہاں رہتا ہے، کہاں جاتا ہے سب کچھ ڈیٹا کے ذریعہ ان لوگوں کے پاس ہوتا ہے جو ان تمام ٹیکنالوجی کو کنٹرول کررہے ہیں۔ معلومات عامہ کا ذخیرہ بشکل موبائل ہر فرد کی ضرورت اور زندگی کا لازمی جز بن گیا ہے۔ ہزاروں میل کی مسافت اب گھنٹوں اور منٹوں میں طے ہونے لگی ہے بلکہ اب تو انسان نے سیر و تفریح کے لئے روئے زمین کو چھوڑ کر فضاؤں کو مسکن بنانے کا من بنالیا ہے۔ مادیت کی اس تیز رفتار ترقی کو  دیکھ کر سورہ کہف میں موجود روحانیت و مادیت کی کشمکش پر ایمان مزید مضبوط اور گہرا ہوجاتا ہے۔ اور سورہ کہف کی فضیلت میں وارد احادیث نبویہ کو دیکھتے ہوئے فتنہ دجال سے بچاؤ کی سب سے مضبوط دیوار یہی نظر آتی ہے۔

surah kahaf ki fazeelat aur fitna e dajjal se hifazat
سورہ کہف کی فضیلت اور فتنہ دجال سے حفاظت

 

جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنے کی فضیلت

مولانا تقی عثمانی صاحب لکھتے ہیں: "مستند روایتوں میں بھی ہے کہ جمعہ کے دن سوہ کہف کو جو پڑھے گا وہ اس جمعہ تک نور او روشنی میں رہتا ہے، مستدرک حاکم اور بیہقی کی روایت ہے۔ بعض روایتوں میں ہے کہ اس جمعہ سے آئندہ جمعہ تک گناہ اس کے بخش دیئے جائیں گے یہ بھی ہے کہ سورہ کہف جس گھر میں پڑھی جاتی ہے اس میں شیطان داخل نہیں ہوتا، مسلمانوں کا عام دستور بھی ہے کہ ان میں متقی اور پرہیز گار لوگ ہر جمعہ کو سورہ کہف ضرور تلاوت کرتے ہیں”۔جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنے کی فضیلت متعدد روایات سے ثابت ہے جن میں سے بعض روایات یہ ہیں: شبِ جمعہ (جمعہ کی رات) اور جمعہ کے دن دونوں میں سورۂ  کہف پڑھنے کے فضائل احادیث میں وارد ہوئے ہیں، بعض روایات میں صرف جمعہ کی رات کا ذکر ہے اور بعض میں صرف جمعہ کے دن کا ذکر ہے، شارحینِ حدیث  نے لکھا ہے کہ ان تمام روایات میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ جن روایات میں صرف رات کا ذکر ہے ان سے مراد رات اپنے دن سمیت ہے اور جن روایات میں صرف دن کا ذکر ہے ان سے مراد دن اپنی گزشتہ رات سمیت ہے۔

"عن أبي سعيد الخدري قال: من قرأ سورة الكهف ليلة الجمعة أضاء له من النور فيما بينه وبين البيت العتيق".ترجمہ: حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا  کہ جس شخص نے سورہٴ کہف جمعہ کی رات میں پڑھی اس کے لیے اس کی جگہ سے مکہ تک ایک نور روشن ہوگا۔ دوسری حدیث میں ہے: "مَنْ قَرَأَ سُورَةَ الْكَهْفِ فِي يَوْمِ الجُمُعَةِ أَضَاءَ لَهُ مِنَ النُّورِ مَا بَيْنَ الجُمُعَتَيْنِ". رسول اللہ ﷺ نے فرمایاجس نے جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھی اس  کے لیے دوجمعوں کے درمیان نورروشن ہوجاتا ہے۔ ان کے علاوہ بھی بے شمار احادیث ہیں جن میں سورہ کہف جمعہ کے دن پڑھنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔

سورہ کہف کی فضیلت کے متعلق مولانا ابو الحسن علی ندوی کا نظریہ

مولانا ابو الحسن علی ندوی لکھتے ہیں: "مجملا مجھے اس کا یقین ہوگیا کہ یہ سورہ (سورہ کہف) قرآن کی ضرور ایسی منفرد سورہ ہے جس میں عہد آخر کے ان تمام فتنوں سے بچاؤ کا سب سے زیادہ سامان ہے، جس کا سب سے بڑا علمبردار دجال ہوگا، اس میں اس تریاق کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے جو دجال کے پیدا کردہ زہریلے اثرات کا توڑ کرسکتا ہے، اور اس کے بیمار کو مکمل طور پر شفا یاب کرسکتا ہے، اور اگر کوئی اس سورہ سے پورا تعلق پیدا کرلے اور اس کے معانی کو اپنے جان و دل میں اتارلے (جس کا راستہ اس سورہ کا حفظ اور کثرت تلاوت ہے) تو وہ اس عظیم فتنہ(فتنہ دجال)  اور قیامت خیز فتنہ سے   محفوظ رہے گا، اور اس کے جال میں ہرگز گرفتار نہ ہوگا۔  اس سورہ میں ایسی رہنمائی، واضح اشارے بلکہ ایسی مثالیں اور تصویریں موجود ہیں، جو ہر عہد میں اور ہر جگہ دجال کو نامزد کرسکتی ہیں، اور اس بنیاد سے آگاہ کرسکتی ہیں، جس پر اس کا فتنہ اور اس کی دعوت و تحریک قائم ہے، مزید برآں یہ کہ یہ سورہ (سورہ کہف) ذہن و دماغ کو اس فتنہ کے مقابلہ کے لئے تیار کرتی ہے، اور اس کے خلاف بغاوت پر اکساتی ہے، اس میں ایک ایسی روح اور اسپرٹ ہے جو دجالیت اور اس کے علمبرداروں کے طرز فکر اور طریقہ زندگی کی بڑی وضاحت اور قوت کے ساتھ نفی کرتی ہے اور اس پر سخت ضرب لگاتی ہے”۔

قرآن غور و فکر اور تدبر کا داعی ہے۔ جو قرآن مجید میں جس قدر غور و فکر کرتا ہے وہ اس کے موتیوں کو چننے میں اسی قدر کامیابی حاصل کرتا ہے۔ قرآن تمام طرح کی روحانی بیماریوں کا علاج رکھتا ہے اور قرآن کو مومن کے لئے شفا قرار دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں قرآن کی مختلف سورتیں مختلف فوائد پر مشتمل ہیں جن کے ذکر و اذکار اور تلاوت سے روحانی ہی نہیں بلکہ جسمانی شفایابی بھی نصیب ہوتی ہے۔ انہی سورتوں میں سورہ کہف ہے جس کی خاصیت فتنہ دجال سے حفاظت، اور فتنہ دجال کی شناخت، اور فتنہ دجال کے طریقہ کار سے واقفیت ہے۔ علامہ محمد طاہر پٹنی نے  میں لکھا ہے: "حدیث میں سورہ کہف کی دجال سے حفاظت کے معاملہ میں بڑی فضیلت آئی ہے، جو آخری زمانہ میں نکلے گا، جس طرح اصحاب کہف کی اس ظالم بادشاہ سے حفاظت ہوئی یا ہر اس دجال سے جو فریب و ملمع سازی اور تلبیس سے کام لیتا ہو، اس کی وجہ  وہ عجیب معاملات اور نشانیاں ہیں جو اس کی آیات میں پوشیدہ ہیں جو اس میں تدبر سے کام لے گا وہ کسی فتنہ میں گرفتار نہ ہوگا”۔

کیا ٹیکنالوجی کی بہتات فتنہ دجال کا پیش خیمہ ہے

سورہ کہف کی فضیلت کے متعلق احادیث پر علماء کرام کا عمل ابتدا اسلام سے چلا آرہا ہے۔ ہر زمانہ میں اصحاب علم و فضل نے اس کی اہمیت کے پیش نظر عوام میں اس کو زیادہ سے زیادہ پڑھنے کی تبلیغ کی ہے، وجہ ظاہر ہے کہ قرآن مجیدخود رب ذوالجلال کا کلام ہے اور اس کے پڑھنے میں جو ثواب ہے اس سے ہر مسلمان واقف ہے۔ لیکن سورہ کہف کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ اس عظیم فتنہ سے بچاؤ کے لئے ہے جس سے آپ ﷺ نے ہمیشہ پناہ مانگی ہے اور آپ نے اپنے اصحاب کو ہمیشہ اس فتنہ سے حفاظت کی تلقین فرمائی ہے۔ مولانا مناظر احسن گیلانی فرماتے ہیں؛ "حضرت انس کہتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے دجال کا ذکر کرتے ہوئے ایک دن فرمایا :”دجال کے دیکھنے کا موقع جسے مل جائے اس کو چاہئے کہ اس سے دور ہی رہے” اس کے بعد یہ ارشاد ہوا تھا کہ "و اللہ ان الرجل لیاتیہ وھو یحسب انہ مومن فیتبعہ مما یبحث بہ الشبہات” (ابو داؤد)، اللہ کی قسم ہے کہ دجال کے پاس آدمی آئے گا یہ خیال کرتے ہوئے کہ وہ مومن ہے مگر (ملنے کےبعد) اس کا پیرو بن جائے گا، جس کی وجہ  وہ شبہے اور شکوک ہوں گے جو دجال سے ملنے کے ساتھ ہی پیدا ہوجائیں گے۔ دجال کے ساتھ عورتیں بھی نکل پڑیں گی حالت یہ ہوجائے گی کہ آدمی اپنی ماں، بہن، بیٹی اور پھوپھی کو اس اندیشہ سے باندھے گا کہیں دجال کے ساتھ نہ نکل پڑیں”۔ مذکورہ احادیث کی تشریحات میں یہ بات سمجھ میں آتی ہے، کیونکہ موجودہ دور میں بعض ایسے آلات ایجاد ہوچکے ہیں جن کے اثرات سے اب کوئی محفوظ نہیں ہے۔ موبائل کی لت نے ہمارے معاشرہ میں ایسی تباہ کاری مچائی ہے جس کا تصور گزشتہ دس سالوں قبل تک کیا بھی نہیں جاسکتا تھا۔  موبائل نے بے راہ روی اور بے حیائی و بے غیرتی کے ایسے اسباب فراہم کردیئے ہیں جو تصور انسانی سے بعید تھے۔ موبائل کی لَت ایسی لگی ہوئی ہے کہ اب بچے اور بچیاں موبائل نہ ملنے پر خودکشی اور دیگر بڑے جرائم تک انجام دینے سے گریز نہیں کرتے ہیں۔ کیا یہ ممکن نہیں ہے کہ موبائل یا اس جیسی دوسری کسی نئی ایجاد کے ذریعہ انسانی ذہن و دماغ کو اس طرح کنٹرول کرلیا جائے کہ پھر وہ انسان اپنے ذہن و دماغ سے سوچنا اور سمجھنا چھوڑ دے اور ایک فرماں بردار غلام کی مانند تمام طرح کے احکامات اور پیغامات پر عمل کریں۔ موجودہ دور کی تیز رفتار ترقی اور نت نئے تجربات کی روشنی میں کسی بھی امکانی چیز سے انکار کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ایسے ایسے ویڈیوگیمز بنائے گئے ہیں جسے کھیلنے والا خود کو کھیل کا حصہ بنا لیتا ہے  اور ایک ایسی دنیا بنانے کی تیاری کی جارہی ہے جہاں ایک انسان اپنے گھر میں بیٹھ کر پوری خیالی دنیا کا سفر کرنے پر قادر ہو جائے۔

فتنوں سے حفاظت کے لئے سورہ کہف کی تلاوت ضروری ہے

فتنوں کے اس دور میں ملک ہندوستان اور عالمی منظر نامے پر طائرانہ نظر ڈالیں تو احساس ہوتا ہے کہ بے شمار وہ بُرائیاں اور روحانی بیماریاں جو گزشتہ چودہ صدیوں سے مسلمانوں کے لئے ناقابل قبول اور اسلامی غیرت و حمیت کے خلاف تھیں اب وہ آہستہ آہستہ مسلمانوں میں در آرہی ہیں۔ ان بُرائیوں کا اثر ہے کہ مسلمانوں میں فتنہ ارتداد کی لہر نے جڑ پکڑ لیا ہے اور ایمان جو کبھی انسان کے لئے سب سے قیمتی اور بنیادی شے تھی اب دوسرے درجہ کی چیز بن کر رہ گئی ہے۔ایمانی غیرت و حمیت کا جنازہ نکل چکا ہے اور "انما المومنون اخوۃ ” کی عملی تفسیر مسلمانوں کی زندگی سے فنا ہوچکی ہے۔ان فتنوں سے خود کو محفوظ رکھنے اور اپنے اہل خانہ اور دیگر مسلمانوں کو محفوظ رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ انہیں سورہ کہف کی فضیلت سے آگاہ کرائیں اور انہیں بتائیں کہ اللہ تعالی نے ان تمام آلام و مصائب اور فتن کا توڑ اس سورہ میں رکھا ہے جو اس کی تلاوت کرے گا وہ دجالی فتنوں سے محفوظ رہے گا اور اللہ تعالی اس کے ایمان کی حفاظت فرمائیں گے۔مادیت کے اس دور میں ابن آدم کو سب سے زیادہ روحانیت کی ضرورت ہے اور مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ اس دنیا میں روحانیت و مادیت کی کشمکش ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی لیکن مادیت کے فتنوں سے حفاظت اور بچاؤ وہی کرسکتے ہیں جو روحانیت کے متلاشی ہیں۔سورہ کہف وہ سورہ ہے جو انسان کی روحانیت کو مادیت کے خلاف مضبوط بناتی ہے اور فتنہ مادیت سے بچاؤ کی سبیل بتاتی ہے۔اللہ تعالی ہم سب کو فتنہ دجال سے محفوظ رکھے۔  

اگر آپ انگریزی پڑھنا اور جاننا چاہتے ہیں تو ہماری ویب سائٹ پر موجود انگریزی گرامر سے استفادہ کے لئے درج ذیل لنک پر کلک کریں:

انگریزی زبان کے تمام اسباق

 

 

Related Posts

8 thoughts on “سورہ کہف کی فضیلت اور فتنہ دجال سے حفاظت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے