حجاب کیا ہے؟ کیا حجاب پہننا ضروری ہے؟

حجاب کیا ہے؟ کیا حجاب پہننا ضروری ہے؟

گزشتہ کئی مہینوں سے ہمارے ملک میں حجاب ایک مسئلہ بن گیا ہے۔ کرناٹک کے اسکول سے شروع ہونے والا یہ معاملہ اب تقریبا پورے ملک ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر پھیل گیا ہے۔ انٹر نیشنل میڈیا اور نیشنل میڈیا نے اس کو اپنے اپنے انداز سے بیان کیا ہے۔ بعض لوگوں نے اسے مسلم عورتوں پر ظلم سے تعبیر کیا ہے جبکہ بعض لوگوں نے حجاب کو مسلم عورتوں کے لئے اختیاری (چوائس) کے طور پر دیکھا ہے۔ لیکن حجاب کی حقیقت کیا ہے اور کیا مسلم عورتوں کے لئے حجاب اختیاری ہے؟ اس سلسلہ میں مذہب اسلام کیا کہتا ہے اس پر ازسر نو غور و فکر کرنے اور ان لوگوں کو اس سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے جو اپنی ذہنی اُپچ سے عوام کو بھٹکانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ جدت پسندی اور حالات حاضرہ کی دُہائی دینے والے افراد حجاب کو مسلم عورتوں کی ترقی اور کامیابی کے لئے رکاوٹ سمجھتے ہیں، حالانکہ انہیں نقاب پوش اور باحجاب مسلم عورتوں کی تعلیمی ترقی سے وہ خوف زدہ ہیں، اور انہیں پیچھے دھکیلنے کے لئے طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔

کیا حجاب پہننا اختیاری عمل ہے

اسلام ایک آسمانی مذہب ہے، اس کے احکامات واضح اور مدلل ہیں، اس میں کسی قسم کے شک و شبہ اور تاویلات کی گنجائش نہیں ہے۔ مذہب اسلام کی اہم اور بنیادی کتاب قرآن مجید میں صاف طور پر اعلان کردیا گیا ہے کہ مذہب اسلام کو مکمل اور کامل دین بناکر بھیجا گیا ہے اب اس میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ہے۔ اگر کوئی مذہب اسلام کے بنیادی  مسائل اور فرائض کو بدلنا چاہے اور اس میں تبدیلی کرنا چاہے تو اسے دین میں تحریف قرار دیا جائے گا اور ایسا شخص عند اللہ اور عند الناس مردود ہوگا۔ حجاب کوئی اختیاری اور پسند کرنے یا نہ کرنے والی چیز نہیں ہے، بلکہ یہ مذہب اسلام کا بنیادی جز ہے جس پر عمل کرنا ہر مسلمان عورت کے لئے ضروری ہے۔

حجاب کی فرضیت قرآن و حدیث میں

دیگر فرائض کی مانند حجاب بھی ایک لازمی اور بنیادی جز ہے۔ حجاب کے احکامات قرآن و احادیث میں صراحت کے ساتھ مذکور ہیں۔ حجاب مذہب اسلام کا وہ حصہ ہے جس میں کسی قسم کی تاویل اور گنجائش کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ ضروری امر ہے اس میں کسی انسان کو کوئی اختیار نہیں ہے۔  اس سلسلہ میں مولانا اشرف علی تھانوی فرماتے ہیں: "مسلمان عورت جوان ہو یا بوڑھی اس کے لئے اجنبی مردوں سے پردہ کرنے کے تین درجے ہیں۔ (اول) ایک یہ کہ بجز چہرہ اور ہتھیلیوں کے اور بعض کے نزدیک بجز پیروں کے باقی تام بدن کو کپڑے سے چھپایا جائے اور یہ ادنی درجہ کا پردہ ہے۔ (ثانی) چہرہ اور ہتھیلیوں اور پیروں کو بھی برقع وغیرہ سے چھپایا جائے یہ درمیانی درجہ کا پردہ ہے۔ (ثالث) یہ ہے کہ عورت دیوار یا پردہ کے پیچھے آڑ میں رہے کہ اس کے کپڑے پر بھی اجنبی مردوں کی نظر نہ پڑے یہ اعلی درجہ کا پردہ ہے”۔ یہ تینوں درجے قرآن و حدیث میں مذکور ہیں اور یہ تینوں صورتیں واجب ہیں۔ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: "ولا یبدین زینتھن الا ما ظھر منھا ولیضربن بخمرھن علی جیوبھن”عورت اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو ان میں سے کھلا ہی رہتا ہے، اور اپنے گریبانوں پر دوپٹے ڈال لیا کریں۔ اس آیت کی تفسیر حدیث رسول میں ہے کہ بوقت ضرورت چہرہ اور ہتھیلیوں کو کھولنا جائز ہے۔ دوسری آیت میں ہے: "یدنین علیھن من جلابیبھن”، عورتیں اپنے اوپر چادر ڈال لیا کریں۔  ایک حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ عورت اپنی ازار کو (پنڈلی سے) ایک بالشت نیچے لٹکائے تو حضرت ام سلمہ نے عرض کیا کہ اس صورت میں ان کے پیر کھلے رہیں گے۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا تو ایک ہاتھ لٹکا لیا کریں۔  ایک جگہ اللہ تعالی فرماتے ہیں: "و قرن فی بیوتکن ولا تبرجن تبرج الجاھلیۃ”، اور اپنے گھروں میں رہا کرو، زمانہ جاہلیت کے عورتوں کی مانند زیب و زینت کا اظہار نہ کیا کرو۔ ایک اور جگہ ارشاد ربانی ہے: "واِذا ساَلتموھن متاعا فاسئلوھن من وراء حجاب”، اور جب تم عورتوں سے کوئی چیز استعمال کے لئے مانگو تو پردہ کی آڑ میں ہوکر مانگو۔

ان تمام آیات و احادیث میں اس بات کی صراحت موجود ہے کہ حجاب مسلم عورتوں کے لئے ضروری اور بنیادی حکم ہے۔ اگر کوئی مسلم عورت حجاب اور پردہ کا اہتمام نہ کرے،  ننگے سر گھومے، بلا ضرورت مارکیٹ اور بازار جائے تو یہ اس کا عمل ہے، اسے کسی دوسری مسلم عورت کے لئے حجت نہیں بنایا جاسکتا ہے۔ وہ شرعی احکام کی خلاف ورزی کرنے والی ہے پھر اس کا عمل مذہب اسلام میں حجت کیسے ہوسکتا ہے۔ ایک حدیث میں ہے : "الحیاء شعبۃ من الایمان”، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ایمان کے ستر شعبے ہیں اور حیا ایمان کے شعبوں میں سے ایک شعبہ ہے۔ اور حیا کا تقاضا ہے کہ شرعی احکام کی مکمل پابندی کی جائے۔ اور ان تمام امور کو بجالایا جائے جسے شریعت میں مستحسن اور قابل قبول عمل قرار دیا گیا ہے۔ ان امور سے بچا جائے جن سے احتراز کو ضروری قرار دیا گیا ہے۔

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے