اسلام کیا ہے

دنیا میں جتنے بھی مذاہب پائے جاتے ہیں، خواہ وہ قدیم ہو یا جدید، ان میں رسم و رواج اور قصے کہانیوں کا بڑا عمل دخل ہے، کچھ مذاہب کی تو بنیاد ہی رسوم ورواج پر ہے اور کچھ میں بعد کے لوگوں نے رسوم و رواج کو اس طرح شامل کر دیا جیسے وہ مذہب کا جز اور بنیادی حصہ ہوں۔ یہودیت اور نصرانیت خالص آسمانی مذاہب تھے، ان کی تعلیمات، توحید و رسالت پر مبنی تھیں، ان کے پاس خدائی کتاب تورات و انجیل کے شکل میں موجود تھی، لیکن ان لوگوں نے ان کتابوں میں کتربیونت سے کام لیا، اور تحریف و تبدیل کا ایسا کھیل رچا کہ پوری کتاب حذف و اضافہ کی آماجگاہ بن گئی۔ ہندوازم کی بات کی جائے تو اس مذہب میں بھی وحدانیت کا تصور پایا جاتا ہے، لیکن موجودہ دور میں وحدانیت کا کوئی تصور باقی نہیں رہا، اب اس مذہب میں عابد و معبود کے درمیان فرق نہیں ہے۔ ان کے علاوہ جو مذاہب ہیں ان کی تاریخ محفوظ نہیں ہے اور ان کی تعلیمات بھی محفوظ نہیں ہے۔ ان کی تعلیمات میں قصے کہانیاں اس قدر داخل ہو گئی ہیں کہ اب حقیقت کو فسانے سے الگ کرنا ممکن نہیں رہا۔ کوئی بھی مذہب حقیقی طور پر اسی وقت مذہب کہا جاسکتا ہے جب اس میں دو اہم باتیں پائی جائیں، اول یہ کہ اس کے اصول باہم متصادم نہ ہو، اور دوسرے یہ کہ انسانی فطرت اور عقل کے خلاف نہ ہو۔ چنانچہ جب ادیان عالَم کا مطالعہ کیا جاتا ہے تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ یا تو ان میں کوئی اصول نہیں ہے یا پھر ان میں انسانی فطرت کا لحاظ نہیں ہے۔ البتہ اس باب میں مذہب اسلام کو انفرادیت حاصل ہے۔

مذہب اسلام فطرت کے مطابق ہے یا نہیں، اس سلسلہ میں قرآن مجید میں مذکور ہے: ” اللہ کی عطا کی ہوئی اسی فطرت کی پیروی کیجئے، جس پر اللہ تعالی نے لوگوں کو پیدا کیا ہے، اللہ کی بنائی ہوئی فطرت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی، یہی درست اور سیدھا دین ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے” (سورہ روم، 30)۔ اس آیت کی تفسیر میں مفتی شفیع صاحب معارف القرآن میں شاہ ولی اللہ کے حوالے سے لکھتے ہیں: "حق تعالی نے بے شمار قسم کی مخلوقات مختلف طبائع اور مزاج کی بنائی ہیں، ہر مخلوق کی فطرت اور جبلت میں ایک خاص مادہ رکھ دیا ہے، جس سے وہ مخلوق اپنی تخلیق کے منشا کو پورا کرسکے، اسی طرح انسان کی فطرت و جبلت میں ایسا مادہ رکھ دیا ہے کہ وہ اپنے پیدا کرنے والے کو پہچانے، اس کی شکر گزاری کرے اور اطاعت شعاری کرے، اسی کا نام اسلام ہے”۔ اسی بات کو دوسرے انداز میں آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہر بچہ فطرت اسلام پر پیدا کیا جاتا ہے پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی، نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جدید سائنسی دور میں جب کہ مادیت پرستی اور عقلیات نے انسانی زندگی کو چہار جانب سے گھیرے میں لے رکھا ہے، ذاتی مطالعہ اور اسلامی تعلیمات کو پڑھ کر اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ 

مذہب اسلام کو یہ انفرادیت حاصل ہے کہ اس کی تعلیمات اب تک من و عن محفوظ ہیں، اس میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی پیدا نہیں ہوئی ہے۔ جو بات جس طرح اللہ تعالی نے اپنے پیغمبر محمد ﷺ کو سکھائی تھی اور جو احکامات بتائے تھے، آج وہ چودہ سو سال بعد بھی اسی حال میں مسلمانوں کے پاس قرآن و حدیث کی شکل میں موجود ہیں۔ مذہب اسلام کی یہ خصوصیت ہے کہ اس کے احکامات جس طرح پہلے لوگوں کے لئے نافع اور مفید تھے، آج بھی اس کے احکامات اسی طرح مفید ہیں اور  تا قیامت ان کی افادیت باقی رہے گی۔ اللہ تعالی نے اس مذہب کو ایسی صفات و خصوصیات سے نوازا ہے کہ قیامت تک آنے والے انسانوں کی راہنمائی کے لئے کافی و شافی ہے۔ اور انسان کو ان تمام چیزوں کی تعلیم دی ہے جس کی اسے ضرورت ہے اور جس پر عمل کرکے وہ اپنی انسانی شرافت کو باقی رکھتے ہوئے اپنے مذہبی تشخص کو بر قرار رکھ سکتا ہے۔مذہب اسلام کی یہ خصوصیت اس وجہ سے ہے کہ یہ آخری دین ہے اور اب اس کے بعد کوئی نیا دین آنے والا نہیں ہے۔ چنانچہ اللہ تعالی نے خود فرمایا: "آج میں نے تمہارے لئے دین کو مکمل کردیا، تم پر اپنی نعمت تمام کردی اور تمہارے لئے دین کی حیثیت سے اسلام کو پسند کیا”۔ اب دنیا میں کوئی نبی نہیں آئے گا کیونکہ اللہ تعالی نے نبوت کے سلسلہ کو محمد ﷺ کے بعد ختم کردیا ہے۔

مذہب اسلام کی تعلیمات آج بھی علی حالہ محفوظ ہیں، کیونکہ اس کی حفاظت کی ذمہ داری کسی انسان کے ہاتھ میں نہیں ہے بلکہ اللہ تعالی نے خود اس کی ذمہ داری لی ہے۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں: "بے شک ہم نے اسے نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے”۔ جب اللہ تعالی خود اس کے نگہبان اور محافظ ہیں تو کوئی اس مذہب کو کیسے نقصان پہنچا سکتا ہے۔ مذہب اسلام کی تعلیمات تین اہم بنیادی باتوں پر مشتمل ہیں: وحدانیت، یعنی اس بات کا اقرار کہ اللہ تعالی کی ذات تنہا ہے اور کوئی اس کا شریک نہیں ہے۔ رسالت،یعنی  اس بات کا اقرار کہ محمد ﷺ اللہ تعالی کے رسول ہیں اور جو کچھ انہوں نے بتایا ہے اس پر عمل کرنا ہے۔ آخرت، یعنی  اس بات کو ماننا کہ ہر انسان کو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا جائے گا، اور جو کچھ اس نے اس دنیا میں کیا ہے اس کا بدلہ اسے دیا جائے گا۔ یہ تینوں اسلام کے بنیادی عقائد ہیں، ان کی تفصیل ان شاء اللہ آئے گی۔

Related Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے